قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیرِ صدارت جاری ہے، دوران اجلاس پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سائفر کا معاملہ اٹھادیا۔
سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان نے ٹی وی پر آکر کہا سائفر مجھ سے گم ہوگیا، سائفر کی کاپی دشمن کو مل جائے تو وہ ہمارا کوڈٹریک کرسکتے ہیں، خان صاحب یہ سب جانتے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپہ مار کر سیکرٹ دستاویز واپس لیے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران ایوان میں شورشرابا کیا گیا، بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران جمشید دستی کی جانب سے بولنے کی کوشش کی گئی۔
بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور ارکان نے احتجاج کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ احتجاج کرنے والے والوں کو آج جمہوریت اور آئین یاد آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس آدمی کا نواسہ ہوں جس نے تختہ دار پر پھانسی قبول کی، ذوالفقار بھٹو نے اصولوں پر سودا نہیں کیا۔
دوران اجلاس اپوزیشن کی جانب سے گو زرداری گو کے نعرے لگائے گئے۔
بلاول بھٹو
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ بہت جذباتی لوگ ہیں میں ان کوکیا کہوں، یہ تو ایک جملے پر چیخ اٹھے ہیں، یہ ایک دوسرے کو لیکچر دیں ہمیں نہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سیاستدان ایک دوسرےکی عزت نہیں کریں توکوئی اوربھی نہیں کرے گا، 9 مئی واقعے پر بات کرنا چاہوں گا، وزیراعلیٰ کے پی کے جوڈیشل انکوائری کی حمایت کرتا ہوں۔
بلاول بھٹو زرداری نے 9 مئی کی جوڈیشل انکوائری کی مشروط حمایت کردی اور کہا کہ چیف جسٹس کو جوڈیشل انکوائری کا سربراہ بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا ایوان ہم سب کا ہے، اپنے خاندان کی نسل کا تیسرا نمائندہ ہوں،جو منتخب ہوا، پارلیمنٹ کا سنگ بنیاد شہید ذوالفقار بھٹو نے رکھا تھا، تاریخ خود کو دہراتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ادارے کو کمزور کرتے ہیں تو وفاق اور نظام کمزور ہوتا ہے، بزرگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ایسا فیصلہ لیں جس سے یہ ادارہ مضبوط ہو، کل مجھے بہت افسوس ہورہا تھا، کل ممبران ایک دوسرے کو احتجاج کے نام پر گالیاں دے رہے تھے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ عوام چاہتے ہیں کہ ملک اور انہیں بحران سے نکالیں، ایسے فیصلے لیں جس سے نوجوان کا مستقبل روشن ہو، عمرایوب نے شکایت کی کہ ان کی تقریر پی ٹی وی نہیں دکھا رہا، پی ٹی وی کو نشریات سے روکنے کی ریت ختم کرنی چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشی بحران کا سامنا ہے، ایوان کو کمزور کریں گے تو ہم خود کوکمزور کردیں گے، پاکستان بہت خطرناک مرحلے میں پہنچ گیا، اس ہاؤس تک پہنچنے کے لیے ہمارے لوگوں نے قربانی دی ہے، 12 سال کے بچے کو سر میں گولی لگی جو شہید ہوگیا، اگلی نسل ایوان کا ممبر بنے تو ان کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مختلف علاقوں میں ہمارے کارکنوں اور رہنماؤں پر حملے ہوئے، اپوزیشن رہنما کی تقریر کو ضرور لائیو دکھایا جائے، انتخابات کے دوران کارکنوں کو شہید کرنے کی مذمت کرتا ہوں، ہارون بلور کا بیٹا نوجوان ممبر کے طور پر ہمارے ساتھ موجود ہے، میثاق معیشت کی بات کی گئی جو بہت ضروری ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ مفاہمت کے بغیر کوئی حکومت نہیں بن سکتی، آپ کو ووٹ اس لیے نہیں ملا کے آپ یہاں آکر گالیاں دیں، ہمیں پاکستان کی معیشت اورجمہوریت کو بچانا ہے، اپوزیشن کے دوستوں سے کہتا ہوں میثاق مفاہمت کا حصہ بنیں، تقسیم مینڈیٹ کی وجہ سے ایک جماعت حکومت نہیں بناسکتی، عوام نے ووٹ صرف اس لیے دیا کے معاشی مسائل سے نکالا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اشیائے ضروریہ کی چیزوں کی قیمت 100 سے 250 فیصد تک بڑھ چکی ہیں، اس ہاؤس میں کسی ایک جماعت کے پاس مکمل مینڈیٹ نہیں، وزیراعظم نے جو نکات اٹھائے ان پر عمل کرکے بحران سے نکل سکتے ہیں، عمرایوب کو اپنے منشور کا اتنا پتہ نہیں ہوگا جتنا مجھے اپنے منشور کا پتہ ہے، مہنگائی بڑھ رہی ہیں مگر لوگوں کی آمدن میں اضافہ نہیں ہورہا۔
سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ شہباز شریف کو وزیراعظم ہی نہیں مانتے تو پھر تقنید کا بھی حق نہیں رکھتے، 18 وزارتیں ایسی ہیں جو صوبوں میں جانی چاہیئے تھیں، شہبازشریف انقلابی قدم اٹھاکر یہ وزارتیں ختم کرسکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاق کے بیورو کریٹس کہتے ہیں ہم صوبوں کی وجہ سے دیوالیہ ہوگئے، اٹھارویں ترمیم کے مطابق جو وزارتیں ختم ہونی چاہئیں تھیں وہ نہیں ہوئی، 18 وزارتیں ایسی ہیں جن کو 2015 میں تحلیل ہونا چاہیئے تھا، 328 ارب روپے ان 18 وزارتوں پر خرچ ہوتے ہیں، یہ وزارتیں ختم کردی جاتیں تو ان پیسوں سے مسائل حل ہوجاتے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اشرافیہ کو سالانہ 1500 ارب کی سبسڈی دی جارہی ہے، سیلز ٹیکس آن گڈز وفاق اکٹھا کرتا ہے، یہ صوبوں کو دیں، بجلی گھروں کو سبسڈی حکومت بند کرے، پوری نہیں تو آدھی بند کرے، صوبے پرفارم کرتے ہیں مگر ایف بی آر ہمیشہ فیل ہوجاتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیلز ٹیکس کو ختم نہیں کرتے تو یہ ذمہ داری صوبوں کو منتقل کی جائے، دھرنا دھرنا کھیلنا کامیاب نہیں ہوگا، شہبازشریف الیکشن جیتے یا آپ کا قیدی نمبر 804، کوئی انگلی نہ اٹھاسکے گا، چاہتا ہوں جب تیسری بار اس ہاؤس کا ممبر بنوں تو یہ شور نہ ہو۔
اسپیکر نے بلاول بھٹو کی متنازع باتوں کو حذف کردیا
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بلاول بھٹو کی متنازع باتوں کو حذف کردیا۔ جس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ میں خود مانتا ہوں ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیئے تھی۔
اسد قیصر
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے سنی اتحاد کونسل کے سائفر معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ سائفر پر سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن بنائے، 19 گریڈ کا افسر ہمارے سفیر کو بلاکر احکامات دیں جو کے نامناسب ہے، حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سائفر پر جوڈیشل کمیشن بنائے۔
اسد قیصر نے کہا کہ محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتا ہوں، عوام کو مایوس کرنے کے لیے