Sun. Jul 13th, 2025

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اتحادی جماعتوں کے نامزد کردہ امیدوار شہباز شریف دوسری بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوگئے، نئے قائد ایوان کے لیے ن لیگ کے صدر شہباز شریف اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کے درمیان مقابلہ تھا۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کا آغاز 11 بجے ہونا تھا جو 12 بجے ہوا، اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد قومی ترانہ پڑھا گیا۔
اجلاس کے دوران اراکین قومی اسمبلی نے ووٹنگ کے ذریعے نئے قائد ایوان کا انتخاب کیا،
جے یو آئی کے اراکین وزیراعظم کے انتخاب کی کارروائی کا حصہ نہ بنے اور قومی اسمبلی ہال کے دروازے بند ہونے سے قبل جے یو آئی کے اراکین ہال سے باہر چلے گئے جبکہ سردار اختر مینگل ایوان میں بیٹھے رہے اور انہوں نے کسی کو بھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
سیکرٹری قومی اسمبلی نے ووٹوں کا ریکارڈ اسپیکر ایاز صادق کو پیش کر دیا۔
بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے لیے ہونے والے انتخاب کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز شریف 201 ووٹ لے کر وزیراعظم پاکستان منتخب ہو گئے، شہبازشریف پاکستان کے 33ویں وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔
اسپیکر نے مزید بتایا شہباز شریف کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل کے حمایت یافتہ امیدوار عمر ایوب خان نے 92 ووٹ حاصل کیے جبکہ کل 293 ووٹ کاسٹ ہوئے۔
اراکین قومی اسمبلی ایوان پہنچ گئے
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نامزد وزیراعظم شہباز شریف، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، سابق صدر آصف زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور دیگر اراکین قومی اسمبلی ایوان میں موجود ہیں۔
نوازشریف اور شہباز شریف کی ایوان میں آمد پر اراکین نے شیر شیر کے نعرے لگائے اور ڈیسک بجا کر استقبال کیا۔
جام کمال نے حلف اٹھالیا
اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی جام کمال نے حلف اٹھایا، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ان سے حلف لیا۔
سنی اتحاد کونسل اور ن لیگی اراکین کی نعرے بازی
اجلاس کے آغاز پر قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل اور ن لیگی اراکین آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔
ن لیگی ارکان قومی اسمبلی نے نوازشریف کے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے بھی اپنے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے۔
اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے چور، چور کے نعرے لگائے جبکہ ن لیگ کے ارکان کی جانب سے گھڑی چور کے نعرے لگائے گئے، جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے عامر ڈوگر، اسد قیصر، بیرسٹرگوہر اور عمرایوب کو ڈائس پر بلالیا۔
بعدازاں مسلم لیگ ن کے ارکان نے اپنی ڈیسک پر نواز شریف اور شہباز شریف کے پوسٹر رکھ لیے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے ڈیسک پر بانی پی ٹی آئی کی تصاویر رکھیں۔
اسپیکر نے وزیرِ اعظم کے انتخاب کا طریقہ اراکین کو بتایا
اس کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے وزیرِ اعظم کے انتخاب کا طریقہ ایوان میں اراکین کو بتایا جس کے بعد وزیرِ اعظم کے انتخاب کے عمل کا آغاز کیا گیا۔
قائد ایوان کے انتخاب کے عمل کا آغاز ہونے کے بعد لابیز میں گھنٹیاں بجائی گئی، 5 منٹ گھنٹیاں بجانے کے بعد ایوان کے دروازے بند کردیے گئے۔
انہوں نے اراکین کو بتایا کہ شہباز شریف کے حق میں ووٹ کے لیے ارکان دائیں طرف کی لابی اے میں جائیں جبکہ عمر ایوب کے حق میں ارکان لابی بی میں جائیں۔
نوازشریف اور شہبازشریف لابی اے میں چلے گئے جبکہ جے یو آئی اراکین ایوان میں نہیں آئے۔
آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے ووٹ کاسٹ کردیا
ووٹنگ کا عمل شروع ہوا تو سابق صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے ووٹ کاسٹ کیا، نیشنل پارٹی کے اختر مینگل نے اپنا ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا۔
وزیراعظم کے انتخاب کا عمل مکمل
قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب کا عمل مکمل ہوگیا، اسپیکر ایاز صادق نے ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کا اعلان کردیا۔
سیکرٹری قومی اسمبلی کو اسپیکر ایاز صادق نے گنتی شروع کرنے کی ہدایت کردی، جس کے بعد قومی اسمبلی کا ایوان خالی ہوگیا۔
ایوان میں اخترمینگل کے سوا کوئی رکن موجود نہیں، اسپیکر ایاز صادق کچھ دیر بعد نتائج کا اعلان کریں گے۔
وزارت عظمیٰ کے امیدوار
نامزد وزیراعظم شہباز شریف مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے مشترکہ امیدوار ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے عمر ایوب خان ان کے مدمقابل ہوں گے۔
شہباز شریف کو مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، بلوچستان عوامی پارٹی، استحکام پاکستان پارٹی، مسلم لیگ ق کی حمایت حاصل ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے بھی سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب کی کامیابی کے لیے بلوچستان نیشنل پارٹی، جمعیت علما اسلام سے حمایت مانگی ہے تاہم جے یو آئی نے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا۔
336 رکنی ایوان میں وزیر اعظم بننے کے لیے 169ووٹ درکار ہیں، ایوان میں اتحادیوں کو 209 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد 91 ہے۔
وزیرِاعظم کے انتخاب کا طریقہ کار
آئینِ پاکستان کے تحت قومی اسمبلی سے وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے امیدوار کا مسلمان ایم این اے ہونا ضروری ہے۔
اسپیکر کے حکم پر وزیرِ اعظم کا انتخابی عمل شروع ہونے سے قبل 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی، گھنٹیاں بجانے کا مقصد تمام اراکین کو اسمبلی کے اندر جمع کرنا ہے۔
گھنٹیاں بجائے جانے کے بعد ایوان کے دروازے مقفل کر دیے جائیں گے، جس کے بعد قائدِ ایوان کے انتخاب تک قومی اسمبلی ہال سے نہ کوئی باہر جا سکتا ہے نہ کسی کو اندر آنے کی اجازت ہوتی ہے۔
اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی وزارتِ عظمیٰ کے نامزد امیدواروں کے نام پڑھ کر سنائیں گے، قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے ایوان کی تقسیم کا طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔
اسپیکر ایک نامزد امیدوار کے لیے دائیں اور دوسرے کے لیے بائیں طرف کی لابی مختص کرتے ہیں، قومی اسمبلی کا ہر رکن جس امیدوار کو ووٹ دینا چاہتا ہے، اس کی لابی کے دروازے پر اپنے ووٹ کا اندراج کراتا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *