Sun. Jul 13th, 2025

بھارت کی مشرقی ریاست مغربی بنگال میں انتہا پسند ہندو اس بات پر برہم ہیں کہ سرکاری کنٹرول والے ایک پارک کے ایک انکلوژر میں اکبر نامی شیر اور سیتا نامی شیرنی کو رکھا گیا ہے۔

وشوا ہندو پریشد کے رہنما چاہتے ہیں کہ اس جوڑے کے نام بدل دیے جائیں۔ اس حوالے سے انہوں نے عدالت سے بھی رجوع کیا ہے۔
انتہا پسند ہندو گروپ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس جوڑے کو ایک انکلوژر میں بھی نہ رکھا جائے۔ اس کا استدلال ہے کہ شیرنی کا نام سیتا رکھنے سے ہندوؤں کی دل آزاری ہوئی ہے کیونکہ سیتا ایک دیوی کا نام ہے۔
وی ایچ پی کے ایک اعلیٰ عہدیدار انوپ مونڈل نے اتوار کو بیان میں کہا کہ ’سیتا‘ کسی بھی صورت ’اکبر‘ کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔
مغربی بنگال کی ایک عدالت وی ایچ پی کی درخواست کی سماعت کل (20 فروری کو) کرے گی۔
واضح رہے کہ انتہا پسند ہندو مغل خاندان کے پورے عہدِ حکومت کو ہندوستان بھر کے لیے غلامی کا زمانہ تصور کرتے ہیں۔
عدالت میں جمع کرائی جانے والی آئینی درخواست میں وی ایچ پی نے کہا ہے کہ کسی درندے کو سیتا سے مسموم کرنا ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے اس لیے نام تبدیل کیا جائے۔ وی ایچ پی نے یہ آئینی درخواست جمعہ کو دائر کی۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جانوروں کو مذہبی شخصیات سے موسوم کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔
وی ایچ پی کے انوپ مونڈل کہتے ہیں کہ جب یہ ’اکبر‘ جب پڑوسی ریاست تری پورہ کے نیشنل پارک میں تھا تب اس کا نام ’رام‘ تھا، مغربی بنگال کے سلی گڑی نیشنل پارک میں لائے جانے پر اس کا نام ’اکبر‘ رکھ دیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *