واٹر اینڈ پاور ڈویلیپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک سمجھوتے پر دستخط کی تجویز پیش کی ہے کہ منگلا ڈیم سے بجلی کی مد میں ہونے والی آمدنی پر واجب الادا سیلز ٹیکس آزاد جموں و کشمیر کی حکومت کو دیا جاسکے۔
30 جنوری 2024 کے مشترمہ ذیلی کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں ٹیکنیکل کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا تاکہ بین الوزارتی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرنے سے قبل تمام سفارشات کو 31 جنوری تک حتمی شکل دی جاسکے۔
ذرائع نے ’بزنس ریکارڈر‘ کو بتایا کہ 31 جنوری 2024 کو ٹیکنیکل کمیٹی کے اجلاس کی مناسبت سے جنرل مینیجر فائنانس (پاور) کے دفتر کو اجلاس کے اہم نکات یکم فروری 2024 موصول ہوئے۔ یہ نکات واپڈا کے نمائندے کی معرفت موصول ہوئے۔ اس نمائندے کو بین الوزارتی اجلاس میں شرکت کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
ان نکات کے مطابق واپڈا ماہانہ سیلز ریٹرنز یکم جنوری 2024 سے آزاد جموں و کشمیر کے ان لیند ریونیو ڈپارٹمنٹ میں جمع کروانا شروع کرے گی اور منگلا بجلی گھر سے متعلق سیلز ٹیکس کی رقم آزاد کشمیر کے خزانے میں جمع کرائے گی۔ واپڈا ویلیو آف سپلائیز اور سیلز ٹیکس کی رقم کو الگ کرکے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کیبنیاد پر سپلائی انوائس بھی جاری کرے گی اور یوں الگ سے ٹیکس انوائس جاری کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔
آزاد کشمیر حکومت کو سیلز ٹیکس ادا کرنے کا طریق کار واپڈا کے حکام اور آزاد کشمیر ان لینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹ مل کر ایک ہفتے میں طے کریں گے۔
واپڈا کا موقف ہے کہ اس حوالے سے کوئی بھی میکینزم طے کرنے سے قبل چند ایک طریق ہائے کار کا خیال رکھنا لازم ہے کیونکہ بعض معاملات طے کرنا ضروری ہے۔
واپڈا کے مطابق گفت و شنید کے دوران کوئی باضابطہ اور موثر تاریخ نہیں دی گئی۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیے بغیر سیلز ٹیکس جمع کرانے کے حوالے سے جنوری 2024 کی ڈیڈ لائن پر عمل ممکن نہیں۔