عالمی عدالتِ انصاف غزہ میں بڑے پیمانے پر بلا جواز قتلِ عام سے متعلق اسرائیل کے خلاف دائر مقدمے کا عبوری فیصلہ آج سنائے گی۔ یہ مقدمہ جنوبی افریقا نے دائر کیا ہے۔ اسرائیل کے حکام خاصے مخاصمانہ بیانات جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ممکنہ کے حوالے سے فوری اور معقول ردِ عمل کی تیاری بھی کر رہے ہیں۔
جنوبی افریقا کی طرف سے دائر مقدمے کے نتیجے میں اسرائیل کو عبوری مدت ہی کے لیے سہی، بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اقوام متحدہ کی چھتری تلے کام کرنے والی عالمی عدالتِ انصاف نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اسرائیل پر دائر کیے جانے والے مقدمے کے حوالے سے جمعہ کو کلیدی نوعیت کی رولنگ دے گی۔ ہیگ (ہالینڈ) میں قائم عدالت اسرائیل کو غزہ میں فوجی کارروائیاں روکنے کا حکم دے سکتی ہے۔
دسمبر میں دائر کیے جانے والے مقدمے میں جنوبی افریقا کا موقف ہے کہ غزہ میں بہت کم مدت میں عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں 25 ہزار سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتارے جاچکے ہیں۔ ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
جنوبی افریقا کے وکلا کا موقف ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں سے غزہ میں محض ہلاکتیں واقع نہیں ہوئیں بلکہ خواتین اور بچوں سمیت لاکھوں افراد فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ ہسپتال تباہ کردیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں علاج کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو بارہا کہہ چکے ہیں کہ حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیاں جاری رہیں۔ شام، لبنان، عراق، یمن کوئی ہمیں نہیں روک سکتا، ہیگ (کی عالمی عدالتِ انصاف) بھی نہیں۔